جمعہ، 13 نومبر، 2015

ایک اجنبی مخلوق (شائد جن وغیرہ) سے غائبانا ملاقات

ایک دفع کا ذکر ہے کہ سردیوں کی (تاریک) رات تھی اور  اس دن میری والدہ بھی گھر پر نہیں تھیں البتہ ہماری ایک رشتہ دار خاتون بڑے کمرے میں موجود تھیں۔ ہمارے گھر میں بڑے کمرے سے بیٹھک تک کافی فاصلہ بنتا ہے۔۔ آذان سے پہلے کا وقت تھا۔ میں اور میرے بھائی (خرم بھائی و افتخار بھائی) اپنے گھر کی بیٹھک میں سو رہے تھے۔ ان میں سے بڑے بھائی، افتخار بھائی، آذان دینے مسجد جایا کرتے تھے۔ وہ اپنے وقت پر اٹھے اور مجھے اور دوسرے بھائی کو نماز کے لیے اٹھانا شروع کیا۔ دوسرے بھائی تو اٹھ گئے مگر میں نہ اٹھ سکا (شائد طبیعت ٹھیک نہیں تھی لیکن اس دن میں نے بہت سستی کی بلکہ مکر کہنہ درست ہو گا)۔ اس وقت میری عمر 14 یا 15 سال ہو گی، مجھے صحیح یاد نہیں۔ جب دونوں بھائی آذان و نماز کے لیے گھر سے چلے گئے تو میں بیٹھک میں اکیلا رہ گیا اور کمرے کی لائٹ بھی بند تھی۔ باہر گلی سے تھوڑی بہت روشنی آ رہی تھی۔ جب دونوں بھائی نکل گئے تو میں اصل  میں جاگ رہا تھا مگر سونے کا مکر کیا ہوا تھا۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اچانک ہماری بیٹھک کا دروزہ آہستہ آہستہ خودباخود کھلنا اور بند ہونا شروع ہو گیا۔ اس بات کی وضاحت کر دوں کہ  ہوا کا عمل دخل نا ہونے کر برابر ہے، اگر ہے بھی تو شائد آرام سے دروزہ کھل جائے یا بند ہو جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بیٹھک کے باہر لمبی سی گیلری ہے جس کے ایک طرف ہمارے گھر کا مرکزی دروزہ ہے جو کہ رات کے وقت بند ہی ہوتا ہے۔ اس کی دوسری طرف صحن ہے۔ بحرحال میں واقع کی طرف دوبارہ آتا ہوں کہ شروع میں تو یہ عمل آہستہ آہستہ تھا جس کی وجہ سے میں کچھ محتاط ہو گیا تھا مگر خوفزدہ نہیں تھا البتہ جو اسباق یاد تھے وہ احتیاطا پڑھنا شروع کر دے تھے بلکہ کچھ اونچی آواز سے پڑھے کہ کچھ اثر ہو جائے۔ مگر دروزہ کھلنے اور بند ہونے کا عمل تیز ہونے لگا۔ پھر مجھ میں اتنی ہمت نہیں رہی کہ میں کمرے کی لائیٹ آن کر سکوں کیونکہ لائیٹ کا بٹن دروازے کے ساتھ ہی تھا۔ میری حالت پتلی ہونے لگی۔ اور وہ عمل اتنا تیز ہو گیا کہ صاف محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی طاقتور شخص پوری قوت سے دروازے کو بند اور کھول رہا ہے اور ڈز ڈز کی آواز گونج رہی تھی۔ اس وقت میرے منہ سے بے اختیار بہت اونچی چیخیں بلند ہونے لگیں۔ چیخیں اتنی بلند تھیں کہ ہماری رشتہ دار خاتون اندر بڑے کمرے سے دوڑ کر میرے پاس آ گیں۔ بلکہ ہمارے محلہ سے ایک صاحب بھی آ گئے جن کا گھر ہمارے گھر سے تقریبا 3 گھروں کے فاصلے پر تھا۔ مجھے تو خیر اتنا ہوش نہیں تھا کہ وہ عمل کس وقت رکا۔ مگر اندازہ ہے کہ جب لوگ میرے پاس آ گئے تھے اس سے پہلے ہی وہ رک گیا ہو گا۔

اگرچے مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی (شائد مجھ میں اتنا حوصلہ نہیں) مگر یہ عمل کسی چیز کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اس لیے مجھے اس بات کا بہت زیادہ یقین ہے کہ یہ عمل کیسی مخلوق کی ہی کارستانی ہے۔ یہ عمل کیوں ہوا؟ میرے زہن میں یہی خیال آتا ہے کہ شائد کسی مخلوق نے مجھے نماز کے لیے نہ اٹھنے کی سزا دی اور وہ غالبا مسلمان ہی ہو گی۔ اور جو جو میں نے اللہ کے کلام پڑھے ان کا اثر کیوں نہیں ہوا؟ کیونکہ اگر وہ مخلوق خود ہی پکی مسلمان ہو تو کیا اثر ہونا جبکہ وہ کام بھی "نیک" کر رہی ہو۔ البتہ اس عمل کو ایک یہ فائدہ ضرور ہو کہ مجھے اس دن سکول سے چھٹی مل گئی۔

بعد میں جب میں کچھ بڑا ہوا تو مجھے معلوم ہو کہ ہماری بیٹھک میں اسطرح کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ مثلا میرے بھائی وہاں داخل ہوئے تو ان کو دو سرخ رنگ کی آنکھیں نظر آئیں تو وہ فورا واپس چلے گئے۔

اب میں آتا ہوں اس بات کی طرف کہ جو اب آپ میرے ساتھ کرنے جا رہے ہیں، یعنی اس پوسٹ کے شایع ہونے کے بعد کی کاروائی۔

مجھے ذرہ برابر بھی اس بات کی پروہ نہیں ہے کہ آپ اس واقع کی کیا تشریح کرتے ہیں، جس کے ساتھ بیتے وہی جانے۔ اور مجھے نہ ہی اس کا تجزیہ کروانے کا شوق ہے۔ میری تو یہی دعا ہے کہ ایسا یا اس سے ملتا جلتا واقع کسی کے ساتھ نہ ہی پیش آئے تو بہتر ہے۔ یہ بھی سنا ہے کہ جس میں برداشت نہیں ہوتی ان کے ساتھ ایسے واقعات نہیں ہوتے (اس بات کی میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے)۔

مزید معلومات


ایجوکیشنل گیمنگ یو ایس بی