جمعہ، 23 نومبر، 2018

الف لیلہ یا الف لیلیٰ

"الف لیلہ یا الف لیلیٰ‎‎ کہانیوں کی مشہور کتاب جسے آٹھویں صدی عیسوی میں عرب ادبا نے تحریر کیا اور بعد ازاں ایرانی، مصری اور ترک قصہ گو نے اضافے کیے۔ پورا نام (اَلف لیلۃ و لیلۃ) ایک ہزار ایک رات۔ کہتے ہیں کہ سمرقند کا ایک بادشاہ شہر یار اپنی ملکہ کی بے وفائی سے دل برداشتہ ہو کر عورت ذات سے بدظن ہو گیا۔ اور اُس نے یہ دستور بنا لیا کہ ہر روز ایک نئی شادی کرتا اور دلہن کو رات بھر رکھ کر صبح کو قتل کر دیتا۔ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو عورتوں کی تعداد کم پڑنے لگی، بادشاہ کے وزیر نے بھی اسے رائے دی کہ ایسا کب تک چلے گا اور کوئی شادی کرنے کو بھی راضی نہیں ہوتی۔ بادشاہ نے اسے کہا تم اس کا بندو بست کرو ورنہ تمہیں قتل کر دیا جائے گا۔ آخر وزیر کی لڑکی شہر زاد نے اپنی صنف کو اس عذاب سے نجات دلانے کا تہیہ کر لیا اور باپ کو بمشکل راضی کرکے بادشاہ سے شادی کر لی۔ بادشاہ شہریار قصوں کہانیوں کا بہت شوقین تھا۔ اُس نے رات کے وقت بادشاہ کو ایک کہانی سنانا شروع کی، رات ختم ہو گئی مگر کہانی ختم نہ ہوئی۔ کہانی اتنی دلچسپ تھی کہ بادشاہ نے باقی حصہ سننے کی خاطر وزیر زادی کا قتل ملتوی کر دیا۔ دوسری رات اس نے وہ کہانی ختم کرکے ایک نئی کہانی شروع کر دی۔ جب کہانی کلائمیکس پہ پہنچتی وہ اسے کل کے لیے ملتوی کر دیتی، اس طرح ایک ہزار ایک رات تک کہانی سناتی رہی۔ اس مدت میں اُس کے دو بچے ہو گئے اور بادشاہ کی بدظنی جاتی رہی۔"، ویکیپیڈیا


کوئی تبصرے نہیں :

ایک تبصرہ شائع کریں

تبصرے اردو میں لکھنے کے لیے ان روابط کو ایک نئی ٹیب میں کھولیں اور اردو لکھ کر کاپی پیسٹ سے کام چلائیں (:
اردو ایڈیٹر

مستقل اردو لکھنے کے لیے اس ربط پر جائیں۔

ایجوکیشنل گیمنگ یو ایس بی